
وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا ہے کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور موجودہ فوجی سیٹ اپ نے جمہوری اداروں کا ساتھ دیا ہے لیکن اس حمایت کو نادانی میں کمزوری نہیں سمجھنا چاہیے۔
اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر سلسلہ وار ٹوئٹس میں خصوصی عدالت کے فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ معاملہ پرویز مشرف کی ذات کا نہیں بلکہ ایک خاص حکمت عملی کے ساتھ پاک فوج کو ٹارگٹ کیا گیا۔
معاملہ پرویز مشرف کی ذات کا ہے ہی نہیں ایک خاص حکمت عملی کے ساتھ پاکستان فوج کو ٹارگٹ کیا گیا، پہلے لبیک دھرنا کیس میں فوج اور ISI کو ملوث کیا گیا، پھر آرمی چیف کے عہدے میں توسیع کو متنازع بنایا گیا اور اب ایک فوج کےمقبول سابق سربراہ کو بے عزت کیا گیا
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) December 20, 2019
فواد چوہدری نے کہا کہ پہلے لبیک دھرنا کیس میں فوج اور آئی ایس آئی کو ملوث کیا گیا، پھر آرمی چیف کے عہدے میں توسیع کو متنازع بنایا گیا۔
انہوں نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ اب فوج کیایک مقبول سابق سربراہ کو بے عزت کیا گیا۔
واقعات کا تسلسل عدالتی اور قانونی معاملہ نہیں رہا اس سے بڑہ کر ہے۔ اگر ملک میں فوج کے ادارے کو تقسیم یا کمزور کر دیا گیا تو پھر انارکی سے نہیں بچا جا سکتا، جنرل باجوہ اور موجودہ فوجی سیٹ اپ نے جمہوری اداروں کا ساتھ دیا ہے، لیکن اس حمائیت کو نادانی میں کمزوری نہیں سمجھنا چاہئے
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) December 20, 2019
وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی نے کہا کہ واقعات کا تسلسل عدالتی اور قانونی معاملہ نہیں رہا بلکہ اس سے بڑھ کر ہے، اگر ملک میں فوج کے ادارے کو تقسیم یا کمزور کر دیا گیا تو پھر انارکی سے نہیں بچا جاسکتا۔
جسٹس آصف کھوسہ کا مجھے بہت احترام ہے آج انھوں نے وضاحت کی کہ مشرف کیس کے فیصلےسے وہ لاتعلق تھےلیکن انھوں نے میڈیا سے گفتگو کی تردید نہیں کی تمام میڈیا نے یہ بیان ان سے منسوب کیا کہ مشرف کیس کو انجام تک پہنچانے کا کریڈٹ چیف جسٹس نےلیا اگر ایسا نہیں تھا اسکا نوٹس لیاجانا چاہئے تھا
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) December 20, 2019
بعدازاں فواد چوہدری نے ایک اور ٹوئٹ میں لکھا کہ جسٹس آصف کھوسہ کا مجھے بہت احترام ہے آج انھوں نے وضاحت کی کہ مشرف کیس کے فیصلے سے وہ لاتعلق تھے لیکن انھوں نے میڈیا سے گفتگو کی تردید نہیں کی، تمام میڈیا نے یہ بیان ان سے منسوب کیا کہ مشرف کیس کو انجام تک پہنچانے کا کریڈٹ چیف جسٹس نے لیا اگر ایسا نہیں تھا اسکا نوٹس لیاجانا چاہئے تھا۔
فیصلے سے ایک ہفتہ قبل انھوں نے کمانڈو سٹائل میں ہاتھ اٹھا کر کہا کہ سابق آرمی چیف کے کیس کا فیصلہ آنیوالا ہے، پھر اس سے پہلے اپنی تقریر میں کرامویل کی مثال بھی جج صاحب نے ہی دی ، ان واقعات سے لگتا نہیں کہ وہ اتنے بے خبر اور لاتعلق تھے جتنی لا تعلقی وہ اب ظاہر کر رہے ہیں
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) December 20, 2019
یاد رہے کہ اسلام آباد کی شرعی عدالت میں قائم خصوصی عدالت نے تقریباً 6 سال کی سماعت کے بعد سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کو سنگین غداری کیس میں سزائے موت سنائی ہے۔
کیس سننے والے تین رکنی بینچ کے سربراہ جسٹس وقار احمد سیٹھ نے فیصلے کے پیرا گراف نمبر 66 میں لکھا کہ اگر پرویز مشرف انتقال کر جاتے ہیں تو ان کی لاش کو تین روز تک اسلام آباد کے ڈی چوک پر لٹکایا جائے۔
مذکورہ پیراگراف کی وجہ سے حکومت نے جسٹس وقار احمد سیٹھ کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کرنے کا بھی اعلان کیا ہے۔